۱۷ آبان ۱۴۰۳ |۵ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 7, 2024
زیبا محمدی

حوزہ/ مذہبی اسکالر زیبا بیگ محمدی نے حضرت زینب (س) کی ولادت کی تقریب میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کربلا کے بعد تمام مصائب کو خندہ پیشانی سے برداشت کرکے حضرت زینب (س) نے انسانیت کے لیے صبر و شکیبائی کا ایک عظیم نمونہ پیش کیا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حضرت زینب کبریٰ (س) کی ولادت با سعادت کے موقع پر ارومیہ میں مدرسہ علمیہ الزہرا (س) میں ایک جشن منعقد ہوا جس میں زیبا بیگ محمدی نے خطاب کرتے ہوئے کہا: "عاشورا کے بعد اسیری، ظلم اور بے حرمتی سمیت تمام مصائب حضرت زینب (س) کے پر ڈھائے گئے، لیکن انہوں نے ان مصائب کو برداشت کر کے صبر و استقامت کا ایک عظیم نمونہ پیش کیا۔"

انہوں نے کہا: "قرآن مجید کی آیات کے مطابق، اگر ایمان حقیقی طور پر انسان کے دل میں جاگزین ہو تو مال و شہوت اور دنیاوی لذتیں اس پر منفی اثر نہیں ڈال سکتیں، لیکن اگر ایمان قلبی نہ ہو تو معمولی حادثہ بھی اس ایمان کو ختم کر سکتا ہے۔"

محترمہ بیگ محمدی نے مزید کہا: "حضرت زینب (س)، حضرت فاطمہ (س) کی تربیت یافتہ تھیں اور ان کی مانند دین اور ولایت کی خاطر اپنی جان کا نذرانہ پیش کیا۔ اگر کربلا میں حضرت زینب (س) اور امام زین العابدین (ع) موجود نہ ہوتے تو عاشورا کے بعد اسلام کی بقا خطرے میں پڑ جاتی، لیکن خداوند متعال کی ارادہ یہ تھا کہ ان کی موجودگی سے اسلام کی روشنی باقی رہے اور عاشورا کا پیغام زندہ رہے۔"

انہوں نے کہا: "قرآن ہمیں سکھاتا ہے کہ انسان دنیا میں آزمائشوں اور امتحان الٰہی کے ذریعے صبر اور استقامت حاصل کرتا ہے اور ہر امتحان انسان کی قوت صبر کو بڑھاتا ہے۔"

انہوں نے کہا: "عاشورا کے بعد حضرت زینب (س) نے یزید کے دربار میں کہہ دیا کہ میں نے کربلا میں جز حسن و جمال کے کچھ نہیں دیکھا، جو ہمیں بتاتا ہے کہ ہر مشکل میں خدا کو یاد کرنا معجزانہ طور پر مشکلات کو آسان کر دیتا ہے۔"

محترمہ زیبا بیگ محمدی نے کہا: "ہم امام زمانہ (عج) کے سپاہی اور طالب علم ہیں، لہٰذا ہمیں چاہیے کہ مشکلات میں اپنے ایمان کو مضبوط رکھیں اور حضرت زینب (س) کو اپنا رول ماڈل بنائیں۔"

محترمہ بیگ محمدی نے کہا: "حضرت زینب (س) نے اپنی بندگی اور قربانی سے ثابت کیا کہ اسلام اور ان کا نام ہمیشہ زندہ رہے گا۔ ہمیں شیطان کے حربوں سے بچتے ہوئے خدا پر توکل کرتے ہوئے حق کے راستے پر گامزن رہنا چاہیے۔"

انہوں نے کہا: "غزہ کے لوگ سختیوں کے باوجود شکرگزار ہیں، اور ہم یقین رکھتے ہیں کہ حزب اللہ اور مزاحمتی محاذ اس میدان میں کامیاب ہوں گے۔ جو بھی مزاحمت کی حمایت کرے گا، اس کا نام ہمیشہ زندہ رہے گا۔"

تبصرہ ارسال

You are replying to: .